عبدالحمید خان کا راستہ تحریر: ایمان شاہ

عبدالحمید خان کا راستہ 

تحریر: ایمان شاہ

جس کا حساب کسی کے پاس نہ ہو، اس کا حساب اللہ کے پاس ضرور ہوتا ہے اور جس کا کھاتہ کسی کے پاس نہ ہو اس کا کھاتہ بھی اللہ کی ذات ہی کھولتی ہے۔۔۔۔
عبدالحمید خان عمر کا بیشتر حصہ ریاست پاکستان کو نقصان کیلئے کی جانے والی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں گزار چکا ہے، پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی ایماء پر بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے تقریباً 20سال تک سرگرم عمل رہا، بھارتی میڈیا میں عبدالحمید خان کے بیانات کو نمایاں کوریج ملتی رہی اور ان بیانات کے ذریعے عبدالحمید خان پاکستان کے بارے میں جھوٹا پروپیگنڈہ کرتا رہا، عالمی فورمز پر بھی عبدالحمید خان اپنی بساط کے مطابق پاکستان، افواج پاکستان اور سیکورٹی اداروں کے خلاف ذہر اگلتا رہا، دنیا کے کئی ممالک کی مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں جہاں کے انٹیلی جنس اداروں نے غداری کے مرتکب ہونے والے عناصر کو ڈھونڈ نکالا اور نشان عبرت بنایا، پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کے پاس بھی ایک ممکنہ آپشن (نشان عبرت بنانے کا) ہو سکتا تھا لیکن ایسا کرتے ہوئے صلہ رحمی آڑے آگئی ہوگی اور عبدالحمید خان جیسے بھٹکے ہوئے شخص کو راہ راست پر لانے کیلئے ایک طویل اور سفر آزماء سفرطے کرنا پڑا اور بالآخر 2019کے آغاز میں اس بھٹکے ہوئے شخص کا بھی ضمیر جاگ گیا کا نتیجہ پاکستان واپسی اور ریاستی اداروں کے آگے سرنڈر تھا۔۔۔۔
میری ذاتی رائے تو یہی ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک ہوگا جو دشمن کا آلہ کار بننے والے عناصر کو بھی راہ راست پر لانے کیلئے بھی ایک آخری موقع فراہم کرتا ہے اور شاید عبدالحمید خان کو بھی آخری موقع فراہم کیا گیا جس سے بھر پور فائدہ اٹھا کر عبدالحمید خان نے شہداء کی سرزمین ضلع غذر اور گلگت بلتستان کے غیور اور محب وطن عوام کی دفاع وطن کیلئے دی جانے والی ہر قسم کی قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا، عبدالحمید خان کے حوالے سے میں تو یہی کہوں گا کہ وہ ریاست پاکستان کی جانب سے خیر سگالی کے اس جذبے کا جواب خود کو قانون اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرکے دینگے اور قانون اور انصاف کے کٹہرے سے کلین چٹ ملنے کے بعد قومی دھارے میں شامل ہوکر علاقے کی تعمیر و ترقی اور خوشحالی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرینگے۔۔
عبدالحمید خان سمیت 14ساتھیوں کی گرفتاری کے حوالے سے قومی اور مقامی میڈیا میں شائع خبروں نے سنسنی پھیلا دی تھی جسکی بنیادی وجہ یہ تھی کہ 2016میں گرفتار کئے جانے والے 14افراد کا ذکر کچھ اس طرح میڈیا کی زینت بن گیا کہ اس سے یہ تاثر ملا کہ 14افراد بھی عبدالحمید خان کے ساتھ گرفتار ہو گئے ہیں جبکہ اصل صورتحال کچھ یوں تھی کہ عبدالحمید خان کی جانب سے اپنے آپ کو ریاستی اداروں کے حوالے کر دئیے جانے کی بنیاد پر 2016میں گرفتار کئے گئے 14افراد جن کا تعلق بالاورستان نیشنل فرنٹ حمید گروپ سے تھا کا بھی ذکر آگیا جس کو بنیاد بنا کر مٹھی بھر ایسے عناصر جو سوشل میڈیا پر ریاست پاکستان اور ریا ستی اداروں کے خلاف ذہر اگلنے میں شہرت رکھتے ہیں نے منفی پروپیگنڈہ شروع کر دیا تاہم گلگت بلتستان کے با شعور اور محب وطن عوام کو ایسے عناصر کے منفی پروپیگنڈے سے کوئی غرض نہیں تھی بلکہ اصل خوشی اس بات کی تھی کہ صبح کا بھولا شام کو گھر واپس پہنچ گیا تھا، عبدالحمید خان راستہ بھٹک کر ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں کھیل رہا تھا اور ملک دشمن عناصر عبدالحمید خان کو اپنا آلہ کار بنا کر پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے جسکو ناکام بنانے کیلئے پاکستان کے ریاستی اداروں نے طویل جدوجہد کی اور دشمن کے ہاتھوں کھیلنے والے اس شخص کو راہ راست پر لانے میں کامیاب ہو گئے، عبدالحمید خان نے اپنے آپ کو ریاستی اداروں کے حوالے کر دیا ہے اور اب وہ ریاستی اداروں کے رحم و کرم پر ہیں، عبدالحمید خان اور ان جیسے بھٹکے ہوئے دیگر عناصر کو اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ پاکستان کے سیکورٹی ادارے آئین اور قانون سے بالا کوئی اقدام نہیں کرینگے،حمید خان اب محفوظ ہاتھوں میں ہے اور اب اس سلسلے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے کو آگے اس طرح بڑھایا جا سکتا ہے کہ ریاست پاکستان ایسے تمام عناصر جو دانستہ یا نادانستہ ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں کو ایک آخری موقع فراہم کرے اور اس موقع سے فائدہ اٹھا کر راہ راست پر آنے والوں کیلئے عام معافی جبکہ ملک دشمن قوتوں کے ساتھ ملکر پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے سے باز نہ آنے والے عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی حکمت عملی طے کر لینی چاہئے۔۔
کالم کے اختتام پر اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے کہ ریاستی ا داروں کی کامیاب حکمت عملی (عبدالحمید خان کی جانب سے اپنے آپ کو ریاستی اداروں کے حوالے کئے جانے کے حوالے سے) اور کامیابی پر نہ تو وزیر اعلیٰ نے کوئی بیان جاری کیا اور نہ ہی گورنر گلگت بلتستان سمیت ممبران اسمبلی اور وزراء نے، ان سب کو اتنی بڑی کامیاب کارروائی پر سانپ کیوں سونگھ گیا ہے اس حوالے سے بھی تحقیقات کی اشد ضروری ہے۔۔۔۔

Post a Comment