عنوان : تعلیمی اداروں سے منسلک بے بس بسیں!اک لمحہ فکریہ ازقلم نوشاد شیراز نوشی

عنوان : تعلیمی اداروں سے منسلک بے بس بسیں!اک لمحہ فکریہ

ازقلم نوشاد شیراز نوشی

گزارش بس اتنی سی ہے۔۔۔۔

کہ حکام بالاگلگت بلتستان کی دیگر ٹرانسپورٹ ایجنسیوں پہ نظر ثانی کے بعد تمام تعلیمی اداروں میں جو  ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے اس کی بھی  بلا تفریق جانچ  شروع کی جائے ! 
کیونکہ شہر گلگت اور گردونواح  میں چلنے والے بیشتر تعلیمی اداروں کی بسیں انتہائی خراب حالت میں ہی روڈ پر دیکھائی دے رہے ہیں۔
 ہم قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سے ہی آغاز گفتگو کریں گے۔
 KIU کی بسیں اندرون سندھ اورجنوبی پنجاب کی ٹرانسپورٹ سسٹم کی نمائندگی کرتی نظر آ تی ہیں۔ دیگر گورنمنٹ سکول اور کالجز کی بسںوں کی حالت زار بھی  ایک المیہ سے کم نہیں ۔ گورنمنٹ  ڈگری کالجز   کی بسیں تو یاد ماضی کی شاہکار بنی ہوئی ہیں۔  آگر بات ہم پبلک ٹرانسپورٹ کی کریں تو سڑکوں پر طلبہ و طالبات سے بھری ہوئی سوزوکی گاڑیاں اور وین بے ہنگم ٹریفک قوانین کو توڑتے منزل مقصود کی جانب رواں دواں نظر آ تی ہیں۔۔۔ جن میں طلباء کی اکثریت بسوں کی چھتوں پر بیٹھ کر یا گاڑیوں سے لٹک کر  بھی  سفر کر رہے ہیں۔
ان بسوں میں صرف ہمار ے بچے ہی نہیں بلکہ ہماری کئ نسلیں سفر کر رہی ہیں اور وہ محفوظ نہیں۔ ہمیں پھر کسی اجتماعی حادثے سے بچنے کے لئےبر وقت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
مثلا
1-سواریوں کی تعداد  سیٹوں کی مناسبت سے ہو۔ 
2-چھتوں پر لٹک کر سفر کرنے سے اجتناب کی جائے۔ 
3-دوران سفر تیز رفتاری سے گریز کی جائے۔
4-  موبائل کے استعمال پہ پابندی یا کم سے کم استعمال کرنے کی کوشش کریں۔
5- اورٹیک اور ٹریفک قوانین کو توڑتے کی صورت میں  سزائیں اور بھاری جرمانے مقرر کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ احساس ذمہ داری سے نہیں تو کم از کم  چالان کے خوف سے ہی انسانی جانوں سے کھیلنا کم ہو  سکے۔
6-ٹریفک قوانین سے آگاہی کی مہم چلائی جائے۔
7-سول سوسائٹی میں ٹریفک قوانین سے آگاہی کے لئے شیشنز رکھی جائیں۔
8-ٹریفک پولیس کی خدمات اور ذمہ داریوں پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
9-ڈرائیونگ کے لئے تجربہ کار افراد کو ترجیح دی جائے۔
10 - ہر ماہ کم از کم 2 بار گاڈی کی مینٹیننس چیک کی جائے۔
  تعلیم اور ٹرانسپورٹ آج کے دور میں لازم و ملزوم ہے مگر  زندگی انمول نعمت ہے جو صرف ایک بار ملتی ہے ہماری غفلت اور لاپرواہی سے کسی کی  اولاد جو قیمتی اثاثہ ہیں خدا ناخواستہ اپنی جان نہ گنوا  بیٹھیں۔ 
محفوظ اور مناسب آمد و رفت کے ذرائع آپ اور آپ کے خاندان کی خوشحالی کی ضامن ہیں۔ آئیں ہم سب معاشرے کی ترقی اور خوشحالی میں مل کے اپنا فرض ادا کریں۔
آگر آپ بھی میری  رائے سےمتفق ہیں تو اس پیغام کو صدقہ جاریہ سمجھ کر آگے پھیلائیں۔ 
نوازش!

Post a Comment

0 Comments