ضلع غذر تحصیل یاسین کے عوامی مسائل جو اب تک حل نہ ہو پائے ۔
تحریر !صوفیہ قادر
یہ وعدے یہ منصوبے نہ جانے کب پورے ہوں گے اسی لئے کہتے ہیں انتظار کی گھڑی لمبی ہوتی ہے ۔ہر پانچ سال بعد وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت بھی بدلتی رہتی ہے کبھی آمریت تو کبھی جمہوریت اور اسی طرح ملک کا نظام چلتا ہے اور ہر آنے والی حکومت سے عوام امیدیں وابستہ کرتے ہیں کہ اس بار حالات بدل جائیں گے وعدے پورے ہوں گے لیکن وعدوں اور امیدوں کو پورا کرنے میں کئی عرصہ لگ جاتا ہے جن میں سے چند ایک وعدے بمشکل پورے ہوتے ہیں باقی ایسے ہی اعلانات کے حد تک محدود رہتے ہیں شاید اسی کا نام بھی سیاست ہے جو حالات کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔ ہم بات کر رہے ہیں جناب وزیر اعلی گلگت بلتستان قاری حافظ حافظ الرحمان صاحب کے جنہوں نے دسمبر 2017 کو اپنی ٹیم کے ہمراہ ضلع غذر تحصیل یاسین کا دورہ کیا تھا وزیراعلی صاحب کے آنے کی خوشی میں علاقے کے عوام نے دسمبر کی سخت سردی کے باوجود بھی صاحب کی حوصلہ افزائی اور عزت افزائی میں کوئی کسر نہ چھوڑی صاحب نے اپنی جوش اور جذبے میں تقریر کے دوران کچھ ایسے اعلانات کیا تھا اگر یہ اعلانات پورے ہوتے تو یقینا علاقے میں تعمیراتی اور معاشی ترقی کے راہیں ہموار نگے اور علاقے کے عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی ۔
ان اعلانات میں جو سب سے بڑا اعلان ڈسٹرکٹ گوپس تا یاسین ہندر شہید لالک جان(نشان حیدر ) کے گاؤں تک میٹل روڈ بنانے کا تھا جو کہ 22 کروڑ کی لاگت سے پورا ہوتا تھا اسی روڈ کے بننے سے عوام کے مسائل میں کسی حد تک کمی ہو سکتی ہے۔ عوام کو سفر کے دوران بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے سڑکوں پر جگہ جگہ کھنڈرات بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے آئے روز عوام حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔
یاسین میں سیاحت کے بہت سارے مقامات ہے لیکن روڈ کی خستہ حالی کی وجہ سے بہت سارے سیاح مایوس ہو کر واپس چلے جاتے ہیں یا پھر وہاں آنے سے ہی گھبراتے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے علاقے کی قدرتی خوبصورتی کو دنیا کے سامنے لانے میں مشکلات در پیش ہو رہے ہیں، وادی یاسین کی روڈ کی بات کریں تو جنرل پرویز مشرف کے دور میں بنائی گئی ہے یہ روڈ اب مکمل طور پر خراب ہو چکی ہے جس کی وجہ سے ایک گھنٹے کا سفر تین گھنٹوں میں پورا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جہاں انہوں نے روڈ کا اعلان کیا تھا وہی علاقے میں ہسپتالوں کے اعلانات بھی ہوئے تھے جس میں گاؤں طاوس کی ہسپتال کو اب گریڈ کرنے کا اعلان بھی ہوا تھا جس میں یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ ہسپتال میں پچاس بیٹس کا اضافہ کیا جائے گا اور اسپتال میں بہتر سے بہتر انتظامات فراہم کیے جائیں گے۔
ہماری مائیں بہنیں بیٹیاں حاملہ کے دوران دور دراز ہسپتالوں کا رخ کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں بیک وقت انہیں سہولیات میسر نہیں ہوتے ہیں۔ وعدے پورے ہو جاتے ہیں نہیں سڑک کا کام شروع ہوا ہے نہیں اسپتالوں میں بہتر انتظامات نظر آ رہے ہیں اس سال وزیراعلی صاحب کا علاقے کے لیے ایک ہی تحفہ ملا ہے جس کی ہم ذکر نہ کریں گے تو سراسر نا انصافی ہوگی جس میں یاسین خاص کو سب ڈویژن بنانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے لیکن سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس سب ڈویژن کے مرعات میں عدالتی نظام بھی شامل ہے اگر ہے تو ابھی تک اس کے مطلق کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے اور دور دور تک اس کا کوئی اتا پتا نہیں ہے۔
عوام یاسین کے ساتھ کیے گئے وعدے نہ جانے کب عملی شکل اختیار کریں گے حکمران اعلانات کرنے کے بعد بھول جاتے ہیں مگر عوام کبھی نہیں بھولتی ہر وقت منتظر رہتی ہے۔ بدقسمتی سے ملک کے حالات بہتر نہیں مگر حکومت وقت چیلنجز پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہیں امید ہے اس بات پر ہے کہ اس حکومت میں یہ وعدے پورے ہوں گے ہم تو صرف قلم کی نوک کے ذریعے اپنے مسائل کو حکمرانوں تک پہنچانے کی حیثیت رکھتے ہیں باقی کام سب وزیر اعلی اور اراکین اسمبلی کا ہے جن کو عوام اپنے ووٹ کے ذریعے اسمبلی تک پہنچاتے ہیں لہذا حکومت وقت سے اپیل ہے کہ لوگوں کے احساسات اور جذبات کو باربار ٹھس نہ پہنچائے اور اپنے کیے گئے وعدوں اور اعلانات پورے کریں ورنہ عوام ان کو تخت پر بیٹھا کے زبردستی کام کروانے کا بھی حق رکھتی ہیں